ایران،پاکستان دونوں شدید اختلافات رکھنے کے باوجود بلوچ قوم کو اپنا مشترکہ دشمن سمجھتے ہیں:بلوچ رہبر حیربیارمری


Image may contain: 3 people, including Hazeem Dadwar

ایران،پاکستان دونوں شدید اختلافات رکھنے کے باوجود بلوچ قوم کو اپنا مشترکہ دشمن سمجھتے ہیں:بلوچ رہبر حیربیارمری
اتوار 28 اپریل, 2019
لندن (ہمگام نیوز) بلوچ آزادی پسند رہنماء اور فری بلوچستان موومنٹ کے قائد حیربیار مری نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ فیسبک پر اپنے جاری کردہ بیان میں ایران و پاکستان کی طرف سے بلوچستان میں “ریپڈ ایکشن فورس” کے قیام کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران و پاکستان کا ایک دوسرے پر الزامات لگانے اور شدید اختلافات رکھنے کے باوجود دونوں مذہبی شدت پسند ممالک بلوچستان اور بلوچ قوم کو اپنا مشترکہ دشمن تصور کرتے ہیں۔
بلوچ رہنماء نے مزید کہا کہ یہ ان کا ایک دوسرے کے ساتھ اظہار محبت ہرگز نہیں جو ان کو اس طرح قریب لا رہا ہے بلکہ یہ ان کا بلوچ قوم کے خلاف شدید نفرت ہے جو ان دونوں کو بلوچ قوم کے خلاف ایک اتحاد بنانے پر مجبور کررہا ہے۔ یہ نام نہاد “کوئیک ایکشن فورس” تہران و اسلام آباد کی سرحدوں پر تعینات نہیں ہوگی بلکہ ان کو بلوچستان میں تعینات کیا جائیگا جن کا حدف و نشانہ مصنوعی سرحد کے دونوں اطراف کے بلوچ ہونگے۔
حیربیار مری نے مزید کہا کہ پاکستان و ایران دو الگ زبانیں (پنجابی و فارسی) بولتے ہیں، ان کا ثقافت و تاریخ بھی ایک دوسرے سے جُداگانہ ہے، ان کا رہن سہن و کھانا پینا بھی ایک دوسرے سے الگ تلگ ہیں اور یہاں تک کہ ان کی سرحدیں بھی ایک دوسرے سے نہیں ملتی لیکن پھر بھی وہ بلوچ قوم کے خلاف متحد ہیں کیونکہ ان کو اتحاد و اتفاق کی طاقت کا بخوبی اندازہ ہے۔ دوسری طرف ہم بلوچ ایک وطن کے فرزند ہیں، ہماری زبان، ثقافت و تاریخ ایک ہے اور ہم ایک ہی مقصد کے لئے جدوجہد کررہے ہیں لیکن کچھ بلوچ اپنی ہی سرحدوں کے خلاف ایران اور کچھ پاکستان کی طرف داری کررہے ہیں جس سے بلوچستان کے خلاف بیرونی قبضے کو مزید طاقت مہیا ہورہی ہے جس کی وجہ سے یہ بیرونی قبضہ مزید مضبوط و توانا ہورہا ہے۔ میں نے کئی دفعہ واضح طور پر کہا ہے کہ ہمیں ایک مقصد کے لیئے واضح نقاط پرمتحد ہونا چاہئے، اور ہمیں اپنےقومی مفادات کو ہر دوسری چیز پر اولیت و ترجیح دینی چاہئے۔
بلوچ رہنماء نے مزید کہا کہ پہلےانگریز آقاؤں نے بلوچستان کو دو مصنوعی لکیروں، گولڈ سمتھ اور ڈیورنڈ لائن کے ذریعے تقسیم کیا پھر ایران نے بلوچستان کو تقسیم کرنے کے لئےسرحد پر ایک دیوار تعمیر کی اور اب پاکستان نے بھی مصنوعی سرحد کے دونوں اطراف کے آباد خاندانوں کوایک دوسرے سے کاٹنے اور جُدا کرنے کے لئے پاکستان و ایران کے زیر قبضہ بلوچستان کی مصنوعی سرحد پر 950 کلومیٹر لمبی دیوار کھڑی کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔ اکیسویں صدی میں دنیا دیواریں گرا کر اقوام کی ایک دوسرے سے دوریاں ختم کررہی ہے لیکن پاکستان و ایران بلوچستان کو مزید تقسیم کررہے ہیں۔
حیربیار مری نے مزید کہا کہ قابضین کو یہ ذہن نشین کر لینا چاہئیے کہ قومی شناخت اور قومی وجود کبھی بھی مصنوعی لکیریں کھینچنے اور دیواریں کھڑی کرنے سے ختم نہیں ہوسکتی، دونوں اطراف کے مقبوضہ بلوچستان میں رہنے والے بلوچ “گوشت اور ناخن” کی طرح ہیں جن کو کسی بھی طرح سے جدا نہیں کیا جاسکتا۔

http://wp.me/p8HscD-86M

 

Source:

Amir Mengal

twitter
Youtube
Facebook