جمعرات 23 جنوری, 2020
واشنگٹن (ہمگام نیوز) خان آف قلات میر سلیمان داؤد نے امریکی ٹی وی چینل نیوز میکس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہم (بلوچستان) اس وقت دو بنیاد پرست اور مذہبی شدت پسند ریاستوں کے درمیان گھِرا ہوا ہے، بلوچستان پاکستان و ایران جیسے مذہبی شدت پسندوں کے قبضے میں ہے۔ ان میں سے ایک سُنی شدت پسند ریاست ہے جبکہ دوسرا شیعہ شدت پسند ریاست ہے اور بلوچ عوام ان کے زیر قبضہ ہے۔ دونوں ریاستیں دنیا کے امن کے لئے خطرہ ہیں اور سرحد کی دونوں جانب میری عوام کا قتل عام کررہے ہیں۔
خان آف قلات نے پروگرام میں دکھائے جانے والے نقشے پر بھی وضاحت دی اور بلوچستان کی حقیقی جیوگرافی کے بارے میں بتایا۔ ایک سوال کے جواب میں خان آف قلات میر سلیمان داؤد نے کہا کہ پچھلی امریکی حکومت نے ایران کو 160 ارب ڈالر دئیے جو ان کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے اور قریب لے جائے گا جس سے پوری دنیا کے امن کو نقصان پہنچنے گا، دوسری جانب 1979 سے لیکر آج تک امریکی حکومت ایک مذہبی شدت پسند فوج کو اربوں ڈالر دیتی رہی ہے جس نے اُسی امریکی پیسے کو استعمال کرکے دہشت گرد پالے۔ 1979 سے لیکر آج تک امریکہ نے پاکستان کو اربوں ڈالر دئیے جس سے ایک طرف انہوں نے دنیا کی امن کو نقصان پہنچانے والے دہشت گرد پالے اور دوسری طرف 1998 میں جوہری ہتھیار حاصل کرلئے جن کو ہماری سرزمین بلوچستان پر ٹیسٹ کیا گیا۔ آج حالات یہ ہیں کہ پاکستان نہ صرف اپنے ہمسایوں کے لئے خطرہ ہے بلکہ پورے خطے اور دنیا کے امن کے لئے بھی بہت بڑا خطرہ بن چُکا ہے۔ آج ایران بھی وہی کررہا ہے، آج ایران بھی جوہری تجربات کررہا ہے اور اگر ایران کو نہ روکا گیا تو وہ بھی جوہری ہتھیار حاصل کرلے گا جو میری نظر میں دنیا کو خطرناک صورتحال کی طرف
لے جائیگا۔
میر سلیمان داؤد نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان کا وزیر اعظم ایک کٹھ پُتلی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے، پاکستان میں اصل طاقت اور حکومت فوج کے پاس ہے۔ جب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع ہوئی ہے امریکہ نے پاکستان کو اور اس کی فوج کو اب تک اربوں ڈالر کی ادائیگی کی ہے۔ فوجی حکومت کے سربراہ پرویز مشرف جو اپنے آپ کو امریکہ کا دوست کہتا تھا نے 9/11 کے بعد امریکہ سے اربوں ڈالر وصول کئے، جس وقت 9/11 ہوا اس وقت پاکستان میں 1400 دینی مدارس تھے لیکن جب آپ کے دوست مشرف کی حکومت کا خاتمہ ہوا اس وقت دینی مدارس کی تعداد 5000 ہوچکی تھی جس میں وہ بنیاد پرستی، مذہبی شدت پسندی اور دہشت گردی پڑھاتے ہیں۔ یہ وہی ہیں جو دنیا میں دہشت گردی کروا کر دہشت پھیلاتے ہیں۔ پاکستانی فوج دہشت گرد پالتی ہے، ان کو مالی معاونت فراہم کرتی ہے، ان کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرتی ہے، ان کو مسلح کرتی ہے اور یہ سب کرکے ان کو دنیا میں پھیلا دیتی ہے۔ 11 ستمبر کے بعد سے لیکر آج تک ہزاروں کی تعداد میں امریکی فوجی ان دہشت گردوں کے ہاتھوں مارے گئے ہیں جن کو پالنے کی ذمہ دار پاکستانی فوج ہے۔
میر سلیمان داؤد کے ساتھ صابق امریکی سینیٹر ڈانا روبھراکر بھی اس پروگرام میں مہمان کی حیثیت سے مدعو تھے جنہوں نے کہا کہ بلوچستان میں 3 کروڈ بلوچ آباد ہیں جو ہمارے (امریکہ کے) فیصلوں سے شدید متاثر ہوئے۔ اوبامہ انتظامیہ نے ایران کو اربوں ڈالر دئیے، پاکستان کو بھی اربوں ڈالر دئیے گئے تھے۔ انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ 9/11 حملے کے پیچھے کون تھا؟ یہ پاکستانی تھے جنہوں نے ہمارے اوپر حملے کے ماسٹر مائینڈ اسامہ بن لادن کو اپنے ہاں چھپایا ہوا تھا لیکن اب کافی کچھ بدل رہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایرانی رجیم کے ساتھ سختی سے پیش آرہا ہے جو بلوچوں کے اوپر مطالم میں ملوث ہیں اور ہمیں بھی تکلیف پہنچاتے ہیں۔
صابق سینیٹر نے کہا کہ دشمن کا دشمن ہمیشہ دوست ہوتا ہے اور بلوچ اس بنیاد پر ہمارے دوست ہیں جو خطے میں مذہبی شدت پسندی کے خلاف ہیں، امریکی صدر نہ صرف ایسی قوتوں کے خلاف سختی سے نمٹ رہے ہیں بلکہ ان قوتوں کی بھی مدد کررہے ہیں جو ہمارے دشمنوں کے دشمن ہیں۔ جس طرح سے صدر ٹرمپ ایرانی رجیم کے حوالے سے اپنی پالیسی سخت بنا رہے ہیں ان کو چاہئیے کہ پاکستان شدت پسند رجیم کے ساتھ بھی اُسی سختی سے پیش آئیں۔
یاد رہے ڈانا روبھراکر اس سے پہلے بھی امریکی پارلیمنٹ میں بلوچستان کی آزادی کی حمایت کرنے کی قرار داد لاچُکے ہیں اور وہ بلوچستان کی حمایت کرنے کی وجہ سے بلوچ حلقوں میں کافی مقبولیت بھی رکھتے ہیں۔