ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کے خلاف الزامات: ریاستی خوف، پروپیگنڈا اور ایک پرامن آواز کا جبر


 

May be an image of ‎1 person and ‎text that says '‎News Tawar a حق توار نیوز حق‌توار AWA HA NEWS ڈاکٹر ماه رنگ بلوچ کے لواحقين کا ڈی جی آٹی ایس پی آر کے الزامات پر سخت :ردعمل ثبوت" پیش کریں يا جھوٹ بولنا بند کریں حق توار نیوز حق توار AWA HA NEWS Tawar News HaqTawarNews Haq‎'‎‎

پاکستانی فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر کی حالیہ پریس بریفنگ میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ پر لگائے گئے الزامات نے ایک بار پھر اس سوال کو زندہ کر دیا ہے کہ ریاست طاقت کے بل بوتے پر سچ کو کب تک دبانے کی کوشش کرتی رہے گی؟
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، جو بلوچ یکجہتی کمیٹی کی ایک نمایاں اور پرامن سیاسی کارکن ہیں، اُن پر ایک بار پھر تشدد اور عسکری روابط کے الزامات عائد کیے گئے۔ ان الزامات کو نہ صرف ان کے لواحقین نے سختی سے مسترد کیا، بلکہ آزاد آوازوں نے بھی اسے ایک پرامن سیاسی جدوجہد کو دبانے کی کوشش قرار دیا ہے۔ماہ رنگ کے لواحقین نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ریاست کے پاس اگر واقعی کوئی ثبوت موجود ہے, ، تو وہ عدالت میں پیش کیوں نہیں کیا جاتا؟
میڈیا پر یکطرفہ بیانیہ مسلط کر کے کس کو خاموش کیا جا رہا ہے؟ اُن کا کہنا ہے کہ ماہ رنگ بلوچ اس وقت 3MPO جیسے نوآبادیاتی قانون کے تحت زیر حراست ہیں، جسے سپریم کورٹ سمیت متعدد ہائی کورٹس انسانی حقوق کے منافی قرار دے چکی ہیں
۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے مارچ میں پیش آنے والے ایک پرتشدد واقعے کے بعد ماہ رنگ بلوچ کے ایک بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا۔ جبکہ لواحقین کے مطابق اس واقعے کی ذمہ داری خود ایک مسلح گروہ نے قبول کی تھی، اور اُن کے 12 جنگجوؤں کے نام و شناخت جاری کیے گئے تھے۔
ساتھ ہی 23 لاشیں اسپتال لائی گئیں، جن میں سے کئی کو شناخت کے بغیر رات کے اندھیرے میں دفن کیا گیا۔ڈاکٹر ماہ رنگ نے ان لاشوں کی واپسی کا نہیں، بلکہ ان کی شناخت اور ڈی این اے ٹیسٹ کا مطالبہ کیا تھا تاکہ بلوچستان میں ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگی جیسے واقعات کو بے نقاب کیا جا سکے۔دوسری جانب عوامی سطح پر بھی ردعمل شدید ہے۔ بلوچ عوام میں یہ احساس تقویت پا رہا ہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی آواز سے ریاستی ادارے خوفزدہ ہیں۔
سوشل میڈیا پر لاکھوں افراد ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہے ہیں، اور یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر ماہ رنگ واقعی مجرم ہیں، تو کھلے عدالت میں مقدمہ چلایا جائے، ورنہ الزامات کا یہ سلسلہ بند کیا جائے۔بلوچ نوجوانوں میں یہ تاثر گہرا ہو رہا ہے کہ ریاست جب کسی سیاسی کارکن سے خوفزدہ ہو، تو پروپیگنڈا کو ہتھیار بنا لیتی ہے۔ عوامی حلقوں میں یہ جملہ زبان زد عام ہے:جب جرنیل کسی عورت سے ڈرنے لگے، تو سمجھو وہ عورت تاریخ بدلنے جا رہی ہے!ماہ رنگ بلوچ کے خلاف جاری ریاستی کریک ڈاؤن صرف ایک فرد کی نہیں، ایک پوری قوم کی سیاسی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔ یہ وہی آواز ہے جو انصاف، شناخت اور آزادی کا مطالبہ کرتی ہے — اور شاید یہی وجہ ہے کہ طاقتور حلقے اس سے خوفزدہ ہیں۔
حق توار نیوز آزادی اظہار، جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز، اور ہر مظلوم کی سچائی کو عوام تک پہنچانے کا عزم رکھتا ہے۔ ہماری رپورٹنگ کا مقصد صرف خبر دینا نہیں، بلکہ سچ کا ساتھ دینا ہے۔
حق توار نیوز | ادارتی رپورٹ | 23 مئی 2025
twitter
Youtube
Facebook