کوئٹہ (ہمگام نیوز)بلوچ آزادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے کہا ہے کہ’’چینی فوج نے گوادر میں کنٹونمنٹ بنانے کے لیے 3000 ایکر زمین حاصل کر لی ہے جب کہ اس کا سب میرین پہلے سے بحرِ بلوچ میں موجود ہے۔ یہ ہندوستان کے لیے باعثِ خطرہ ہے‘‘۔ انہوں نے بلوچستان میں پاکستانی فوج و ایجنسیوں کی جانب سے آئے روز آپریشن میں بلوچوں کی گمشدگی و قتل پر انسانی حقوق اداروں سمیت عالمی طاقتوں کی خاموشی کوشدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کی خاموشی بلوچ قوم کی لسانی اور ثقافتی نسل کشی کا باعث بن رہی ہے۔ اقوام متحدہ کو ڈیرہ بگٹی میں اجتماعی قبر کی تحقیقات کرنے کے لیے بلوچستان میں مداخلت کرنی چاہیے۔ دنیا کو جاننے کی ضرورت ہے کہ بلوچستان ایک انسانی بحران سے گزر رہا ہے‘‘۔ بلوچ رہنما نے پاکستانی حکومت کی جانب سے خودکش بمباروں کی بلوچستان سے کراچی آنے کے اعترافی بیانات کے ردعمل میں کہا ہے کہ ’’ہم نے پہلے بھی دنیا کو خبردار کیا تھا کہ داعش کا ایک کیمپ شفیق مینگل کی سربراہی میں بلوچستان کے بدری وڈھ علاقے میں سرگرم ہے۔ آج پاکستان بھی اعتراف کر رہا ہے کہ خودکش بمبار بلوچستان کے وڈھ علاقے سے کراچی جارہے ہیں‘‘۔ انہوں نے پاکستانی فوج کی زیر سرپرستی میں بلوچستان میں مذہبی شدت پسند گروہوں کی پھیلتی نیٹ ورک کے حوالے سے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ’’بلوچ جدوجہد آزادی کو روکنے کے لیے آئی۔ایس۔آئی نے لشکر جھنگوی، لشکر طیبہ اور داعش کے تربیتی کیمپ مستونگ، کلات، واشک، پنجگور، آواران اور کیچ کے علاقوں میں قائم کیے ہوئے ہیں‘‘۔